Home » , , , » بال ٹھاکرے کی سیاسی و نظریاتی وارثہ عاصمہ جہانگیر

بال ٹھاکرے کی سیاسی و نظریاتی وارثہ عاصمہ جہانگیر

aj
بہت کم لوگ جانتے ہوں گے اور بہت سارے جاننے والے بھی بھول چکے ہوں گے کہ 18مئی 1984 کو آقائے نامدار، نبیء آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں سخت بے ادبی کرنے والی گستاخ رسالت خاتون کوئی عیسائی، یہودی یا ہندو کافرہ نہیں بلکہ انجہانی بال ٹھاکرے کی مسلمان داسی محترمہ عاصمہ جہانگیرتھیں۔ احباب کو یاد دلاتا چلوں کہ اس حیا باختہ و ملعون خاتون نےمعلم انسانیت اوربعد ازخدا بزرگ ہستی، تاجدارختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر(اس کےمنہ میں خاک) “تعلیم سے نابلد” اور” ان پڑھ” کہہ کرکیا تھا۔ یہ گستاخانہ کلمات امریکی سامراج، تل ابیب مافیہ اور بال ٹھاکرائی ہندوآتہ کی چہیتی عاصمہ جہانگیر نے مغرب رسیدہ، افرنگ زدہ، آوارگیء نسواں کی علمبردارعورتوں کے اسلام آباد میں منعقد کردہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہے تھے۔ اس حوالے سے روزنامہ جسارت کی رپورٹ کے مطابق ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
‘خواتین محاذِ عمل اسلا م آباد کے ایک جلسے میں صورتِ حال اس وقت سنگین ہو گئی، جب ایک خاتون مقرر عاصمہ جیلانی نے شریعت بل کیخلاف تقریر کرتے ہوئے سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غیر محتاط زبان استعمال کی۔ اس پر ایک مقامی وکیل نے احتجاج کیا اورکہا کہ رسولِ خداکے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔جس پر دونوں کے درمیان تلخی ہو گئی اور جلسے کی فضا کشیدہ ہو گئی۔عاصمہ جہانگیر نے اپنی تقریر میں “تعلیم سے نابلد” اور” ان پڑھ ” کے الفاظ استعمال کیے تھے۔” (جسارت ،کراچی18مئی 1984ء)
aj2این جی اوز کے کاروبارِ خدمتِ انسانیت کی آڑ میں روشن خیالی کا سیاہ سامراجی لبادہ اوڑھے محترمہ عاصمہ جہانگیر جیسے یہ لوگ انساینت کی نام نہاد خدمت کا فریضہ سرانجام دے رھے ھیں یا سامراجی آقاؤں کی آلہ کاری کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بدترین دشمن بھارت اور اینٹی اسلام ھندوآتہ لابی کے گماشتے بن کر پاکستان کے سیاسی اور انتظامی اداروں کو تباہ و برباد کرنے کے دجالی مشن پرعمل پیرا ھیں۔ حیف صد حیف کہ ایسے عناصر کو مختاراں مائی جیسے وہ مغرب ساختہ مظلوم کردار نظر تو آتے ہیں جو اسلامی طرز معاشرت پر عالم دہر کی تنقید اور پاکستانی معاشرے کی تذلیل کیلئے استعمال ہوں لیکن کشمور سے لیکر بدین تک سیلاب سے تباہ شدہ بستیوں میں جاگیرداروں کے ہاتھوں جنسی بربریت کا نشانہ بننے والی معصوم بچیاں نظر نہیں آتیں۔ انسانیت اور حب المجبور کی علم بردار ان خاتون کیلئے ملالہ یوسف زئی کے مشکوک دکھوں سے اظہار یکجہتی کیلئے شمعیں جلانا تو عین عبادت ہے مگر انسانیت کے قاتل سامراجی بھیڑیوں کے ڈرون حملوں میں مرنے والے معصومین کیلئے آواز اٹھانا کفر و دہشت گردی ہے۔ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے کہ تمام اسلام دشمن اور پاکستان مخالف عناصر
aj3aj1لابیز کی آلہ کار یہ جوگیاتی محترمہ کبھی بدترین دجالی گروہ فتنہ ء قادیانیت کی سپورٹ کے گھوڑے پر سوار بار کونسل جیسے قانونی اداروں پر قابض ھو کر آزاد عدلیہ کو اپنے اشاروں پر نچانے کی کوششوں میں مصروف نظر آتی ہیں اور کبھی ملعون اسلام دشمن انجہانی بال ٹھاکرے کی مقدس یاترا اور قدم بوسی کیلئے ہنومانی جوگن کے لباس میں ان کے آستانہ مجوسیہ ممبئی میں جلوہ افروز ہوتی ہیں ۔ کچھ حیرت نہیں کہ مسلمان کہلوانے والی یہ لادین ہستی ماتھے پر ھندوآتہ تلک لگائے مہا بھارت اور رامائن کے درس اور گنیش جی کی پوجا پاٹ میں بھی موجود ھوتی ھیں اورھندو رسومات کی ادائیگی بھی عین اسلامی رواداری اور انسان دوستی کا عظیم الشان مظاہرہ سمجھتی ھیں۔ یہی وہ خاتون ھیں جو قائد اعظم کے دیس اسلامی جمہوریہ پاکستان کی معزز بھی شہری ھیں مگر بھارتی ایوانوں میں مہاتمہ گاندھی جی کی تصویر کو پرنام کرتی بھی نظر آتی ھیں۔ اپنے مغربی آقاؤں کے ہر اسلام دشمن مہرے سے ان کی ازلی و ابدی وفا کا یہ عالم کہ احمد آباد گجرات میں بھارتی مسلمانوں کو زندہ جلا دینے والے سفاک قاتل نریندر مودی کو تحائف دینا مہا پن گردانتی ہیں ۔ یہ وہ عظیم خاتون ھیں جو اعتزاز احسن کی طرح عدلیہ بحالی تحریک میں قومی دولت لوٹنے والوں کے احتساب کا نعرہ لگانے والوں میں بھی سب سے آگے ھوتی ھیں اور پھر قومی دولت لوٹنے والوں کی حمایت میں آزاد عدلیہ کے خلاف محاذ آرائی میں بھی جدھردیکھیے یہی نظر آتی ھیں۔ اوجِ منافقت کہ زرداری حکومتی کرپشن کے خلاف مظاہروں میں کرپشن مردہ باد کے نعرے بھی یہی لگاتیں ہیں  اور راجہ رینٹل کی مصدقہ کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ کے انصاف پر سب سے بڑھ کر سیخ پا بھی یہی نظرآتی ہیں۔ کمال حسن کارکردگی کہیے یا بدترین منافقت کہ یہی خاتون امریکی سامراج کے خلاف نعرہ بھی لگا رھی ھوتی ھیں اور پھر دین و دھرتی سے غداری کرنے والے امریکی ایجنٹ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بچانے کیلئے بھی میدان میں نکل پڑتی ھیں ۔۔۔۔ لیکن ہاں! ہرمیڈیا گروپ، ہر نیوز چینل پر ایک اینکر ہر ایشو پر ان کی اولین رائے کو مقدم جانتا ہے، کرپشن کنگ زدراری ٹولہ ہو یا نون لیگ کے جمہوریت بردار سیاست دان، سونامی طوفان کے بازیگر ہوں یا مذہبی جماعتوں کے مومنین، کسی کو ان کے خلاف بولنے کی جرات نہیں ہوتی۔ اکثر ٹاک شوز میں ان کے سیکولر اور کسی بھی پاکستانی کے تن من میں آگ لگا دینے والے نظریات کے جواب میں اکثر سیاسی و مذہبی کرداروں کی زبان سے صرف “میں عاصمہ صاحبہ کی بیحد عزت و احترام کرتا ہوں” جیسے روائتی الفاظ سن کر احساس ہوتا ہے کہ سیاست صرف منافقت کا نام ہے۔ سو سوائے لعنت اللہ علی الکاذبین والمنافقین اورکیا کہا جا سکتا ہے کہ۔۔۔ یہی ھے پیارا پاکستان ۔۔۔۔ منافقت زندہ باد۔۔۔ کفر دوستی زندہ باد۔۔۔ امن کی آشا زندہ باد۔۔ غریب عوام مردہ باد ۔ دعا ہے کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر اپنے پیر بھائی سلمان تاثیر کی طرح کبھی “شہید” نہ بن پائیں لیکن ہاں فوزیہ وہاب جیسے دوسرے گستاخین قرآن و رسالت جیسا پراسرار انجام کون جانے کسے ملے۔۔۔۔۔۔۔ اللہ اکبر۔
aj4 

Column by Farooq Darwaish

0 comments :

Post a Comment

Use Mobile Internet on Laptop

Popular Posts

Traffic

Allama Iqbal Open University. Powered by Blogger.

Allama Iqbal Open University

Allama Iqbal Open University
Dear Students, If you want any help regarding AIOU, then post here your question, about any course you want or result, roll number slip, admission etc.

Blog Archive

Followers

-->